عشق کرنا ہے تو رات کی طرح کرو جسے
چاند بھی قبول ہے اور اس پہ لگا داغ بھی
چاند بھی قبول ہے اور اس پہ لگا داغ بھی
وہی وحشت، وہی حیرت، وہی تنہائی رقصاں ہے
تیری آنکھیں میرے خوابوں سے کتنی ملتی جلتی ہیں
تیری آنکھیں میرے خوابوں سے کتنی ملتی جلتی ہیں
یہ درد ہے ہمدم اسی ظالم کی نشانی
دے مجھ کو دوا ایسی کہ آرام نہ آئے
دے مجھ کو دوا ایسی کہ آرام نہ آئے
ادھورا رہنے سے
مکمل بچھڑنا بہتر ہے
مکمل بچھڑنا بہتر ہے
میں تہوار کے بعد کا دن ہوں
تھکا تھکا سا بجھا بجھا سا
وہ میرے بعد ترس جائے گا محبت کو
اسے یہ کہنا اگر ہو سکے تو مر جائے
اسے یہ کہنا اگر ہو سکے تو مر جائے
میرے نام پہ رکھ کے اپنے بیٹے کا نام
وہ سمجھتی ہے کفارہ ہو گیا ادا بیوافائی کا
وہ سمجھتی ہے کفارہ ہو گیا ادا بیوافائی کا
ذرا سا جھوٹ ہی لکھ دو کہ تم بن دل نہیں لگتا
ہمارا دل بہل جائے تو تم پھر سے مکر جانا
ہمارا دل بہل جائے تو تم پھر سے مکر جانا
وقت قلیل، باتیں طویل
شکوے ہزار مگر جانے دیں
شکوے ہزار مگر جانے دیں
خواب مہنگے بہت پڑے ہم کو
غم کی مقروض ہو گئی آنکھیں۔۔۔
غم کی مقروض ہو گئی آنکھیں۔۔۔
No comments:
Post a Comment