پڑھ کر جس پہ تم نے واہ کہہ کیا
صاحب وہ میرا درد تھا!
اسے کہنا ہم ازل سے اکیلے رہتے تھے
تم نے چھوڑکر کوئی احسان نہیں کیا
تم نے چھوڑکر کوئی احسان نہیں کیا
نیند سے کیا شکوہ کروں! ساگر
قصور تو اس چہرےکا ہے جومجھے سونے نہیں دیتا
میں زمانے میں فقت اسی لیے بدنام ہوں
مجھے لوگوں کی طرح بدلنا نہیں آتا
مجھے لوگوں کی طرح بدلنا نہیں آتا
ہم کو خوشی ملی بھی تو کہاں رکھیں گےہم
آنکھوں میں حسرتیں ہیں اور دل میں کسی اور کا غم
آنکھوں میں حسرتیں ہیں اور دل میں کسی اور کا غم
بے بسی ہے، اداسی ہے اور درد ہے
سب ہے میرے پاس بس اک تم ہی نہیں ہو
سب ہے میرے پاس بس اک تم ہی نہیں ہو
بھروسہ مت کرنا اس دنیا کے لوگوں پہ
مجھے تباہ کرنے والے میرے بہت عزیز تھے
مجھے تباہ کرنے والے میرے بہت عزیز تھے
فخر یہ کہ تم میرے ہو
فکر یہ کہ ناجانے کب تک
حدود زندگی میں جب کوئی مشکل مقام آیا
نہ غیروں نے توجہ دی نہ کوئی اپنا کام آیا
نہ غیروں نے توجہ دی نہ کوئی اپنا کام آیا
ٹوٹ جاتا ہے غریبی میں جو رشتہ خاص ہوتا ہے
ہزاروں یار بنتے ہیں جب پیسہ پاس ہوتا ہے!!
ہزاروں یار بنتے ہیں جب پیسہ پاس ہوتا ہے!!
اگر یہ شاعری اچھی لگے تو اپنے سوشل اکائونٹ میں بھی شیئر کریں۔
No comments:
Post a Comment